زعیم رشید ۔۔۔ میاں یہ عشق ہے مت دیکھ اس کو حیرت سے

میاں یہ عشق ہے مت دیکھ اس کو حیرت سے کہ جا کہ ملتا ہے اس کا نسب حقیقت سے چراغ باندھ کے گٹھڑی میں بیچنے چلا ہوں جو جگمگایا نہیں روشنی کی نسبت سے وہ بیٹھا روتا رہا دیر تک اکیلا ہی اُتار کر مرے چہرے کو اپنی صورت سے پڑیں گی اور خراشیں اسے جراحت میں یہ دل ہے ٹھیک نہ ہو گا کبھی مرمت سے ہم اپنے شہر میں کچھ اور بھی امیر ہوئے ہمارا عشق بڑھا درد کی تجارت سے وہ روشنی جو دکھائی کبھی نہیں…

Read More