کراچی کے لیے ….. ڈاکٹر توصیف تبسم

کراچی کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سمندر کا پانی تو نیلا ہے اس میں سیاہی نہ گھولو کہو یہ جو قدرت نے ہم کو خزانے دیے ہیں، ہمارے لیے ہیں مہکتی ہوا، لہلہاتی ہوئی خوشبوئوں سے لدی سانس لیتی زمیں اور زمیں پر پھلوں اور پھولوں سے جھکتی ہوئی شاخ کتنی حسیں ہے! اسے کاٹتے ہو، مگر یہ تو دیکھو! یہیں سے نئی شاخ پھوٹی ہے جس میں سبھی آنے والی رُتوں کی مسافت چھپی ہے انھیں گلتے سڑتے بدن کے تعفن سے، لحظہ   بہ لحظہ الگ ہوتے اعضا کی مٹّی سے…

Read More