ہابیل کی موت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمیں پہلے خاکستری تھی پھر اس نے کئی رنگ اوڑھے کبھی شنگرفی، قرمزی، لاجوردی، کبھی چشمِ محبوب سا آب گوں، نیلے پانی میں کھلتے کنول سا ! سبھی رنگ اچھے تھے اور یہ زمیں سنہرے، روپہلے کئی حاشیوں میں جڑی ایک تصویر تھی وہ تصویر اب خاکِ بے مہر پر ٹکڑے ٹکڑے پڑی ہے! تو پھر دست ِ قاتل کہاں ہے؟ بس اک رنگ ہے، انگلیوں سے ٹپکتے لہو کا، جو دن رات کے ادھ جلے اور سادہ ورق پر، لگاتار مہریں لگاتا چلا جا رہا…
Read More