نہ تو دنیا ہی میسر ہے، نہ دیں کے اسباب ہائے مجروح! کہاں تیرا ٹھکانہ ہو گا
Read MoreTag: Meer
میر عبدالحئی تاباں
تبسم دیکھ اُس غنچہ دہن کا جگر ٹکڑے ہوا ہے ہر کلی کا
Read Moreمیر وزیر علی صبا لکھنوی
لا کر کسی نے پھول جو رکھے ہیں ہجر میں کانٹے بچھا دیے ہیں ہمارے پلنگ پر
Read Moreمیر شیر علی افسوس … جان سے پہلے ہاتھ اُٹھائیے گا
جان سے پہلے ہاتھ اُٹھائیے گا جب کہیں اپنا دل لگائیے گا ہم نے جانا کہ شمع رُو ہیں آپ پر ہمیں کب تلک جلائیے گا مَیں تو جی دینے پر بھی حاضر ہوں کیا مجھے آپ آزمائیے گا رات جاتی ہے اپنی زلفوں کو مکھڑے پر کب تلک بنائیے گا ق کل ہے جی میں کہ جا کے اس کے پاس رو کے احوالِ دل سنائیے گا خواہ وہ مہرباں ہو خواہ نہ ہو اپنا دکھ درد سب جتائیے گا کر کے غیروں سے ربط، اے صاحب! کب تک…
Read Moreمیر شیر علی افسوس
اُس کے اُٹھتے ہی جی پہ آن بنی دیکھیے آگے آگے کیا ہو گا
Read Moreمیر تقی میر
استخواں کانپ کانپ جلتے ہیں عشق نے آگ یہ لگائی ہے
Read More