شمع کا نور عارضی ہے میاں روشنی دل کی روشنی ہے میاں ماہیت پر کسی کی غور نہ کر جو نظر آئے بس وہی ہے میاں بے سبب انتظار ہے تیرا ایک عادت سی ہو گئی ہے میاں میری دنیا میں اور سب کچھ ہے بس فقط آپ کی کمی ہے میاں اب وہ آرایشِ کلام کہاں؟ اب تو باتوں میں سادگی ہے میاں میر صاحب بتا گئے سب کو تیرے لب کی جو نازکی ہے میاں مے کدے بند ہو گئے جب سے مستقل دورِ سرخوشی ہے میاں ہمیں…
Read MoreTag: saba
میر وزیر علی صبا لکھنوی
لا کر کسی نے پھول جو رکھے ہیں ہجر میں کانٹے بچھا دیے ہیں ہمارے پلنگ پر
Read More