مرزا غالب ۔۔۔ نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا

نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا شوخیِ نیرنگ، صیدِ وحشتِ طاؤس ہے دام، سبزے میں ہے پروازِ چمن تسخیر کا لذّتِ ایجادِ ناز، افسونِ عرضِ ذوقِ قتل نعل آتش میں ہے، تیغِ یار سے نخچیر کا کاؤکاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا خشت…

Read More