کیا کریں، ہم جھوٹ کے عادی نہیں
اور سچ کہنے کی آزادی نہیں
ہائے کیسی خوش نما وادی ہے دل
کوئی ایسی خوش نما وادی نہیں
گل کھلاتا ہے زمانہ صبح و شام
زندگی رنگین ہے، سادی نہیں
جی رہے ہیں لوگ صبر و شکر سے
کیا چمن میں کوئی فریادی نہیں
اس تعلق میں کہاں ممکن طلاق
یہ محبت ہے، کوئی شادی نہیں
ہم نے کی تدبیر جس شے کے لیے
وہ ہمیں تقدیر نے کیا دی نہیں
مے کشی رُسوا بھی کرتی ہے شعور
یہ فقط صحت کی بربادی نہیں