کون روک سکتا ہے! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نوشی گیلانی

کون روک سکتا ہے!
……………………
لاکھ ضبطِ خواہش کے
بے شمار دعوے ہوں
اس کو بھول جانے کے
بے پنہ ارادے ہوں
اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا
فیصلہ سنانے کو
کتنے لفظ سوچے ہوں
دل کو اس کی آہٹ پر
برملا دھڑکنے سے کون روک سکتا ہے
پھر وفا کے صحرا میں
اس کے نرم لہجے اور سوگوار آنکھوں کی
خوشبوئوں کو چھونے کی
جستجو میں رہنے سے
روح تک پگھلنے سے
ننگے پائوں چلنے سے
کون روک سکتا ہے
آنسووں کی بارش میں
چاہے دل کے ہاتھوں میں
ہجر کے مسافر کے
پائوں تک بھی چھو آئو
جس کو لوٹ جانا ہو
اس کو دور جانے سے
راستہ بدلنے سے
دور جا نکلنے سے
کون روک سکتا ہے!

Related posts

Leave a Comment