نسیم انجم
نسیم انجم کراچی میں مقیم ہیں۔یہیں۱۹۵۶ء میںپیدا ہوئیں۔ ممتاز فکشن نگار، صحافی،کالم نگار اور تجزیہ کار ہیں۔ درس و تدریس سے بھی وابستہ رہی ہیں۔گزشتہ ۲۰؍ برسوں سے روز نامہ ایکسپریس کے لیے کالم لکھ رہی ہیں۔ماہنامہ ’’چاند گاڑی‘‘ کی مدیرہ اور’’اسپورٹس انٹرنیشنل‘‘ کی نائب مدیرہ رہی ہیں۔ریڈیو پاکستان کے لیے ڈرامے بھی لکھے۔اُن کے افسانوی مجموعے دھوپ چھاؤں، گلاب فن اور دوسرے افسانے، اور آج کا انسان کے نام سے شائع ہوئے۔ناول کائنات، آہٹ، پتوار، نرک اور سر بازار رقصاں کے نام سے شائع ہوئے۔ آپ کا ناول ’’نرک‘‘ انگریزی اور ہندی میں ترجمہ بھی ہوا ہے۔تحقیق و تنقید میں’’اُردو شاعری میں تصورِ زن اور خاک میں صورتیں‘‘ اور ’’فضا اعظمی کے فلسفۂ خوشی کا تجزیاتی جائزہ‘‘ کے نام سے شائع ہوئیں۔
نسیم انجم مذکورہ بالا ادبی جہات میں مستقل کام کر رہی ہیں۔وہ یکساں مہارت سے افسانے بھی لکھ رہی ہیں اور ناول بھی۔ وہ اپنی تخلیقات کو زیادہ طوالت نہیں دیتیں۔پلاٹ،کہانی پن، موضوع اور کردار نگاری اُن کے نزدیک اہم ہیں۔ اُن کی نگارشات میں کوئی ایسی تہہ داری نہیں ہوتی جو قاری کو دقت میں مبتلا کر دے، اِس لیے اُن کا فن قاری کو اپنی گرفت میں رکھتا ہے۔بہ طور ناول نگار، یہ ان کی کامیابی ہے جس کی وجہ سے اُن کا ایک ناول قسط وار ایک مقبول ہفت روزہ میں بھی شائع ہوتا رہا۔ کالم نگار اور صحافی بھی ہیں، اِس لیے خارجی معاملات پر بھی گہری نظر رکھتی ہیں اور اپنے موضوعات لاشعور و وجدان کی بنائے اپنے گردو پیش سے منتخب کرتی ہیں۔ گویا تخلیقی جوہر میںفکری تنوع اور شعور کا عنصر نمایاں ہیں۔تخلیق کار جب خلوصِ نیت،سچے اور کھرے جذبے کے ساتھ اپنے گہرے مشاہدات کو عام فہم اور سہل اسلوبِ بیان میںفنکارانہ بُنت کاری سے قاری تک پہنچاتا ہے تو اُس کی گرفت ڈھیلی نہیں پڑتی۔
٭