خالد احمد

ترا ہاتھ دیکھتے دیکھتے، مرے ہاتھ پر بھی نہ کھینچ دے
خطِ قلب و ذہن کے درمیاں، وہ خطِ غبار یہیں کہیں

Related posts

Leave a Comment