احمد حسین مجاہد ۔۔۔۔۔۔ جنوں میں یار سے آگے قدم نہ پڑ جائے

جنوں میں یار سے آگے قدم نہ پڑ جائے
یہ عمر بھر کی ریاضت بھی کم نہ پڑ جائے

کچھ احتیاط ! مری آگ تاپنے والو

کسی کی آنکھ میں شعلے کا نم نہ پڑ جائے

مجھے یہ ڈر ہے مری رائگاں دعاؤں سے

تمھاری تیغ ِ تغافل میں خم نہ پڑ جائے

بہ فیض ِ عشق مجھے اپنا غم نہیں، لیکن

یہ غم ہے، اُس کو مذاق ِ ستم نہ پڑ جائے

یہ شہد و شعر دھرے کے دھرے نہ رہ جائیں

کہیں اسے کوئی کار ِ اہم نہ پڑ جائے

ہم اپنے زعم میں کہتے ہیں زندگی جس کو

کل اِس کا نام مضاف ِ عدم نہ پڑ جائے

Related posts

Leave a Comment