فراق گورکھپوری

آج بہت اُداس ہوں یوں کوئی خاص غم نہیں 

Read More

خالد احمد

محیطِ حلقۂ آزار دیکھ لیتے ہیں ہم اپنا دائرۂ کار دیکھ لیتے ہیں ہوا کی چال، ستاروں کا رُخ، سکوت کی سمت چراغ، صبح کے آثار دیکھ لیتے ہیں عجائباتِ محبت، تبرکاتِ وفا اب آ گئے ہیں تو اے یار! دیکھ لیتے ہیں یہ دل، یہ زاویۂ غم، یہ گوشۂ حسرت تری نظر سے ہم اک بار دیکھ لیتے ہیں نوازشات و عنایاتِ یار سے پہلے ہم اپنا پیرہنِ تار دیکھ لیتے ہیں قدم گرفتہ، مثالِ غبار بیٹھ رہے بس اُٹھ کے محملِ زرتار دیکھ لیتے ہیں ہم اُس گلی…

Read More

سلام…… احمد ادریس

پھر آئی شامِ  الم خون میں نہائی ہوئی پڑاؤکرتی ہوئی، دھڑکنوں میں چھائی ہوئی خیام جلنے لگے، راکھ ہو گیا سب کچھ پھر اس کے بعد وہ آزار کہ دہائی ہوئی ہم اہلِ گریہ ہیں، اپنا یہی حوالا ہے فضائے کرب و بلا آنکھ میں سمائی ہوئی تمام ہونے لگی مجلسِ شبِ عاشور کہ بارگاہِ امامت تلک رسائی ہوئی وہ شام جو سرِ کربل ملی تھی نوحہ کناں وہ شام آج ہے پلکوں پہ جھلملائی ہوئی بفیضِ شامِ غریباں ملے ہمیں آنسو شعورِ  درد سے صد شکر آشنائی ہوئی

Read More

آگ میں پھول چُن ۔۔۔۔۔۔۔ خالد علیم

رُوپ وَنت! آگ میں پھول چُن تیرے ماتھے کا جھومر اِسی آگ سے پھوٹتا ہے اسے اپنے آنچل کے پلّو میں اتنا سمو لے کہ کھل اُٹھیں آنکھوں میں چاہت کے گُن اور سُن! تو مری آدھ ہے آدھ کا کام ہے آدھ بَن کر رہے پورے ہونے کے سپنے نہ بُن یوں نہ برسے گا چاہت کا ہُن چھوڑ دے یہ زمانے کی دُھن ورنہ رہ جائے گی زندگی اپنی ، پیراہنِ خواب کی بیخ و بُن رُوپ وَنت! ….. اپنی قسمت میں برہا کی یہ آگ ہے آگ…

Read More

سہ ماہی کارواں: اپریل تا ستمبر 2019 ء

سہ ماہی کارواں۔ اپریل تا ستمبر 2019 ء DOWNLOAD ترتیب اداریہ: میزان: مدیر مضامین اردو کے ابتدائی ناول نگار اور اودھ: ڈاکٹرعبیدالرحمٰن ’’نور نہایا رستہ‘‘ پر ایک مکتوبی تبصرہ: ڈاکٹر فراست رضوی استادِ مکرم ڈاکٹر سلیم اختر صاحب: حامد یزدانی کائنات کو اپنے اصول و قواعد سےشعر میں برتنے والا شاعر: مژدم خاں غزلیں احمد حسین مجاہد، سعید راجہ، مختار علی، خورشید ربانی، اکرم کنجاہی، نعمان فاروق، فضل گیلانی،مژدم خان، معین ناصر، فرحان کبیر، ظہیر کاظمی افسانے دریچے کی آنکھ سے: خالد علیم انہونی کا توڑ: ڈاکٹر آصف علی قیصر…

Read More

قاضی حبیب الرحمن ۔۔۔۔۔ خاموش مناظر کی خبر آتی ہے

  خاموش مناظر کی خبر آتی ہے کچھ روز سے آواز، نظر آتی ہے جیسے کوئی بِسری ہوئی آوارہ یاد بے ساختہ سینے میں اُتر آتی ہے دیکھی ہے اک ایسی بھی سلونی صورت خلوت میں کچھ اَور نِکھر آتی ہے کیا جانیے، کیا درد ہے دل کے اندر بیٹھے بیٹھے جو آنکھ بھر آتی ہے یوں ہے کہ وہی ظلمتِ شب ہے اب تک یوں کہنے کو ہر روز سحر آتی ہے ہر صبح کو زندگی بھُلا کر سب کچھ ہر شام کو تھک ہار کے گھر آتی ہے…

Read More