پوچھ کر حال سنے کوئی تو کہنا اچھا اور ایسا جو نہ ہو چپکے ہی رہنا اچھا عشق کا راز کسی سے نہیں کہنا اچھا ہو سکے ضبط تو خاموش ہی رہنا اچھا گریہ روکا تھا کہ اک آگ لگی سینے میں لوگ سچ کہتے ہیں ناسور کا بہنا اچھا وصف‘ جنت کا نہ دنیا کی مذمت ہے وہاں مسجدوں سے تو خرابات میں رہنا اچھا ایک دن جی سے گزرنا کہیں اس سے بہتر دل پہ ہر روز کا صدمہ نہیں سہنا اچھا کیا ملا حضرتِ موسیٰ کو کسی…
Read MoreDay: فروری 11، 2023
حفیظ جونپوری
کچھ ٹھکانہ ہے دل کی وسعت کا ایک میدان ہے قیامت کا
Read Moreحفیظ جونپوری ۔۔۔ دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا
دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا زندہ ہے اس کا نام کسی پر جو مر گیا صبحِ شبِ وصال ہے، آئینہ ہاتھ میں شرما کے کہہ رہے ہیں کہ چہرہ اُتر گیا اتنا تو جانتے ہیں کہ پہلو میں دل نہیں اس کی خبر نہیں کہ کہاں ہے، کدھر گیا ناصح کہاں کا چھیڑ دیا تو نے آ کے ذکر اس کا خٰیال پھر مجھے بے چین کر گیا دو دن میں یہ مزاج کی حالت بدل گئی کل سر چڑھا تھا، آج نظر سے اُتر…
Read Moreماجد صدیقی ۔۔۔ اپنے گھر میں جبر کے ہیں فیضان کئی
اپنے گھر میں جبر کے ہیں فیضان کئی پل بھر میں دھُنک جاتے ہیں ابدان کئی بٹتا دیکھ کے ریزوں میں مجبوروں کو تھپکی دینے آ پہنچے ذیشان کئی شاہ کا در تو بند نہ ہو پل بھر کو بھی راہ میں پڑتے ہیں لیکن دربان کئی طوفاں میں بھی گھِر جانے پر، غفلت کے مرنے والوں پر آئے بہتان کئی دل پر جبر کرو تو آنکھ سے خون بہے گم سم رہنے میں بھی ہیں بحران کئی ہم نے خود دیکھا ہاتھوں زور آور کے قبرستان بنے ماجد دالان…
Read Moreڈاکٹر خالدہ انور ۔۔۔ تیرے ہی نام سے ہے عبارت کہ جو بھی تھی
تیرے ہی نام سے ہے عبارت کہ جو بھی تھی یہ عمر بھر کی ساری مسافت کہ جو بھی تھی مخمور موسموں کی رفاقت کہ جو بھی تھی اور اس پہ آنسوؤں کی بغاوت کہ جو بھی تھی قائم ہے اب بھی دل میں اُسی رنگ ڈھنگ سے وہ تجھ پہ اعتبار کی عادت کہ جو بھی تھی سب کچھ گنوا کے باعثِ صد افتخار ہے وہ رِشتۂ وفا کی طہارت کہ جو بھی تھی بس کام آ رہی ہے ترے ہجر میں وہی اِک عمرِ رفتگاں کی ریاضت کہ…
Read Moreڈاکٹر فخر عباس
جس کے ساتھ بھی بانٹوں میری مرضی ہے خوشیاں میری، غم بھی میرے ذاتی ہیں
Read Moreڈاکٹر فخر عباس
ایک ہی کھڑکی بھاتی ہے ہم دونوں کو ایک گلی کے ہم دونوں خیراتی ہیں
Read Moreڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ چھوٹی چھوٹی بحریں اُس کو بھاتی ہیں
چھوٹی چھوٹی بحریں اُس کو بھاتی ہیں پڑھتے پڑھتے آنکھیں جو تھک جاتی ہیں بیٹی ہی تو گھر کی رونق ہوتی ہے کلیاں ہی تو آنگن کو مہکاتی ہیں عشق کی آگ پہ تیل نہ چھڑکو چاہت کا کچی عمریں ہوتی بھی جذباتی ہیں جس کے ساتھ بھی بانٹوں میری مرضی ہے خوشیاں میری، غم بھی میرے ذاتی ہیں ایک ہی کھڑکی بھاتی ہے ہم دونوں کو ایک گلی کے ہم دونوں خیراتی ہیں
Read More