منچندا بانی— ایک گم شدہ خواب کا مغنی منچندا بانی نے آنکھ کھولی تو ایک ہزار سال کے تجربات سے تشکیل پانے والی ہند اسلامی تہذیب ایک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ ہندوستان آزادی کی تحریک کا مرکز بنا ہوا تھا اور ہندوستان کی تقسیم آخری مراحل تک تھی اور ایک ایسی ہجرت کے سائے دو قوموں کے سر پر منڈلا رہے تھے جو لہو کی ایک ایسی لکیر چھوڑ جانے والی تھی جسے صدیوں تک مٹانا ممکن نہیں ہوگا۔ یہ احساس، یہ منڈلاتا ہوا خطرہ ہمیں بانی کے…
Read MoreCategory: منتخب مضامين
قمرزمان …. ڈاکٹر نذیر تبسم کچھ یادیں
ڈاکٹر نذیر تبسم کچھ یادیں پروفیسر ڈاکٹرنذیر تبسم کے انتقال کی خبر سنی تو ان کا ہنستا مسکراتا چہرہ آنکھوں کے سامنے آگیا۔ ان کی یادوں کا ایک سلسلہ دل کے تار چھیڑنے لگا۔ کیسی موہنی شخصیت تھی ڈاکٹر نذیر تبسم کی ۔ان سے پہلی ملاقات اتنی خوشگوار تھی کہ بھلائے نہیں بھولتی ۔2003 ء کی بات ہےگورنمنٹ کالج ایبٹ آباد میں ہمارا ایم اے اردو کا زبانی امتحان تھا۔ ممتحن تھے ڈاکٹر نذیر تبسم اور پروفیسر عبدالقادر ساجد، ہمارے ساتھ ہمارے ایک دوست سردار منیر بھی زبانی امتحان دے…
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔ فہمیدہ ریاض
فہمیدہ ریاض فہمیدہ ریاض کا کہناتھا کہ: ’’ فیمنزم کے کئی معنی ہوسکتے ہیں۔ میرے نزدیک فینزم کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی طرح عورت بھی ایک مکمل انسان ہے جس کی لا محدود ذمہ داریاں ہیں۔ ان کو بھی امریکی کالے یا دلت کی طرح سماجی برابری حاصل کرنے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ عورتوں کو معاملہ مزید سنگین ہے۔ ان کو بلا جھجک اور بغیر کسی پریشان کا سامنا کیے ہوئے سڑکوں پر گھومنے کی آزادی ہے۔ ان کو تیرنے، محبت کی شاعری کرنے کی آزادی ہے،…
Read Moreآلِ احمد سرور ۔۔۔ پورے غالب
ہماری تنقید اب تک ادب کے کسی نہ کسی پابند تصور سے آزاد نہیں ہو سکی ہے، گو حال میں اس تصور سے بلندی اور ادب کی اپنی خصوصیت کو واضح کرنے کی کوششیں ملنے لگی ہیں۔ ادب میں اخلاق، ادب میں مذہبی تصورات، ادب میں تصوف، ادب میں سماجی قدریں، ادب میں انسان دوستی کے ہر نظریے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ادب کا مقصد ان میں سے کسی نقطۂ نظر کی ترجمانی یا اشاعت ہے مگر ادب تلقین نہیں، تخلیق ہے۔ یہ Saying نہیں ہے، Making ہے۔…
Read Moreخواجہ رضی حیدر ۔۔۔ نئے شعری اُفق کا متلاشی :طارق بٹ
نئے شعری اُفق کا متلاشی :طارق بٹ طارق بٹ ایک صاحبِ اسلوب اور تخلیقی موج سے بھرپور شاعر ہیں۔لہٰذا اُن کے اب تک دو مجموعے طبع ہوچکے ہیں۔ اور تیسرے مجموعے ’’کتنے موسم خواب ہوئے‘‘ کا مسودہ میرے سامنے ہے۔ سامنے ہی نہیں بلکہ اس نے تو میری تفہیمی صلاحیتوں کو اس طرح آوازدی ہے کہ میں اس مجموعے میں شامل شاعری پر مسلسل غورکرتا رہا ہوں۔ویسے اس غوروفکر کو ان کے ایک فقرے نے مزید مہمیز کیا ہے جوانھوں نے اپنے دوسرے مجموعے کے ابتدائیہ میں درج کیا تھا…
Read Moreخالد علیم ۔۔۔ ’’کتنے موسم خواب ہوئے‘‘۔۔۔ ایک تاثر
’’کتنے موسم خواب ہوئے‘‘۔۔۔ ایک تاثر طارق بٹ کی شاعری کا ایک ہلکا سا تاثر ان کی ان غزلوں سے میرے ذہن میں اس وقت مرتب ہوا جب ماہ نامہ ’’فانوس‘‘ میں ان کی غزلیں اشاعت کے لیے آئیں اور وقتاً فوقتاً’’فانوس‘‘ کے بعض شماروں کا حصہ بنیں۔ تاہم مجموعی اور بھرپور تاثر کے لیے میرے سامنے ان کا کوئی مجموعہ نہیں تھا۔ اسے میری نارسائی کہہ لیجے یا کوتاہی کہ خواجہ رضی حیدر اور نوید صادق کے دیباچوں سے معلوم ہوا کہ ’’کتنے موسم خواب ہوئے‘‘ ان کا تیسرا مجموعہ…
Read Moreعذرا مظہر خانپوری ۔۔۔ تلمیحات راز۔۔۔۔ایک جائزہ
تلمیحات راز۔۔۔۔ایک جائزہ پروفیسر شفیق الر حمٰن الہ آبادی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں وہ میلسی کے اولین نقاد محقق ہیں۔وہ میلسی رائٹرز فورم کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ کالج میلسی کے ’’بزم اقبال‘‘ کے بھی صدرہیں۔اس کے علاوہ وہ کالج میگزین (آب جو) کے مدیر کے عہدے پر بھی فائزہیں۔’’تلمیحات راز‘‘سے پہلے بھی پروفیسر شفیق الر حمٰن الہ آبادی کی چھ کتابیں منصہ شہودپر جلوہ گر ہوچکی ہیں جن میں آئینہ خیال(تحقیق و تنقید)،شاعر علی شاعر کی تخلیقی جہتیں(تحقیق و تنقید)،جاوید صدیق…
Read Moreحسن نواز شاہ …. گوجر خان میں اُردو غزل کی روایت
گوجر خان میں اُردو غزل کی روایت گوجر خان میں اُردوشاعری کے رواج سے قبل چند ایک فارسی اور پنجابی زبانوں کے قدیم شعرا کے نام ملتے ہیں۔فارسی شعرا میں دس ویں اور گیارہ ویں صدی ہجری کے شیخ قطب الدین کا تعلق جلہاری بھائی خان سے تھا۔چند بندوں پر مشتمل اُن کا ایک خمسہ اُن کے اخلاف میں عبداللہ سہام نے اپنی تصنیف: اَسرار المحبت (سالِ تصنیف: ۱۱۶۰ھ)میں نقل کیا ہے ۔ گیارہ ویں اور بار ہویں صدی ہجری کے چند اور فارسی و پنجابی شعرا میں میاں محمد…
Read Moreریاض ندیمؔ نیازی … حاضر اللہ سائیں
حاضر اللہ سائیں سیر و سیاحت کا عمل صدیوں سے جاری و ساری ہے۔ جو لوگ کسی دوسرے ملک، جگہ، شہر یا وادیِ پُرفضا کی سیر کرنے جاتے تھے وہ آ کر اپنے عزیز و اقارب، دوست احباب اور رشتے داروں کو اُس ملک، جگہ، شہر یا وادیِ پُرفضا کی عجیب و غریب، انوکھی اور ناقابلِ فراموش باتیں اور واقعات بتاتے تھے اور لوگ اُن کی باتوں اور واقعات کوسن کر حیرت زدہ رہ جاتے تھے اور کچھ لوگ تو اِن باتوں اور واقعات کو ناقابلِ یقین جانتے تھے۔ اِس…
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔ زہرا نگاہ
زہرا نگاہ قیامِ پاکستان کے بعد شاعرات کی نسبتاً زیادہ تعداد سامنے آئی جنہوں نے غزل و نظم دونوں میں کمال درجے کی شاعری کی۔ایسی شاعرات میں ایک اہم نام محترمہ زہرا نگاہ کا ہے۔اُن کا شعری اختصاص یہ ہے کہ انہوں نے ایک طرف تو عورت کی زندگی کے جتنے روپ ہو سکتے ہیں اُن کو پیش کیا اور عورت کے وجود کا احساس دلایا تو دوسری طرف ہمارے سماج اور معاشرے میں اُس کے سلگتے مسائل پر بات کی۔یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ زہرا کے ہاں…
Read More