فرحان کبیر ۔۔۔۔۔۔ تیری آنکھوں میں اُسے دیکھ لیا کرتے ہیں

تیری آنکھوں میں اُسے دیکھ لیا کرتے ہیں اِس طرح خواب کو تعبیر کیا کرتے ہیں کل کوئی اور نکل آئے گا سورج کی طرح اِس تسلّی پہ بہت لوگ جیا کرتے ہیں یہ وہی جا ہے جہاں آ کے زمیں ختم ہوئی! لوگ، کچھ دیر، یہاں بیٹھ لیا کرتے ہیں میں زمیں پر اُتر آئوں تو زمانے جاگیں زلزلے بھی مرے ہمراہ چلا کرتے ہیں چاہے فرضی سہی، فرحان، وہ سارے کردار اِس سمندر کی حکایت میں جیا کرتے ہیں

Read More