خالد علیم ۔۔۔

جب قریہ قریہ گرم لہو کی دھار گئی اک وحشت خیز صدا سینوں کے پار گئی اک درد کی گونج سے دل کا مکان لرز اٹھا اور سناٹے کی چیخ سرِ بازار گئی اک مات کو جیت بنانے گھر سے نکلے تھے پر دشت ِ سفر کی وحشت ہم کو مار گئی اب شامیں صبحوں کی دہلیز پہ بیٹھی ہیں اب اس بستی سے چڑیوں کی چہکار گئی جب جا کے اُفق کی جھیل میں سورج ڈوب گیا تب شہر بہ شہر ستاروں کی للکار گئی کل رات کے پچھلے…

Read More