مبشر سعید ۔۔۔۔ شاخ پہ رنج نمودار نہیں ہو سکتا

کسی منظر نہ کسی جسم کی عریانی سے آنکھ حیران ہے خوابوں کی فراوانی سے جس طرح پیاس میں پانی کا میسر آنا میں تمھیں دیکھ رہا ہوں اُسی حیرانی سے آگ اور تیز ہوا دل کو لُبھاتے ہیں مگر گہے مٹی سے میں ڈرتا ہوں گہے پانی سے باغ میں وقت بِتانے سے یہ ہوتا ہے کہ دل جھومنے لگتا ہے نغموں کی فراوانی سے جہاں رہتے ہیں مرے جان سے پیارے مرشد پیار کرتا ہوں اُسی خطہِ بارانی سے بات دنیا کو عقیدت سے بتاؤ کہ سعید چین…

Read More