اربابِ ذوق ۔۔۔ حبیب جالب

اربابِ ذوق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچے دن بھر دفتر کو ٹرخایا شام کو جب اندھیارا چھایا محفل میں ساغر چھلکایا پھول پھول بھنورا لہرایا، رات کے ایک بجے گھر پہنچے گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچے غالب سے ہے ان کو رغبت میر سے بھی کرتے ہیں الفت اور تخلص بھی ہے عظمت گھر اقبال کے کھانے دعوت چھوٹی عمر میں اکثر پہنچے گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچےحلقے میں اتوار منانا…

Read More