اربابِ ذوق ۔۔۔ حبیب جالب

اربابِ ذوق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچے دن بھر دفتر کو ٹرخایا شام کو جب اندھیارا چھایا محفل میں ساغر چھلکایا پھول پھول بھنورا لہرایا، رات کے ایک بجے گھر پہنچے گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچے غالب سے ہے ان کو رغبت میر سے بھی کرتے ہیں الفت اور تخلص بھی ہے عظمت گھر اقبال کے کھانے دعوت چھوٹی عمر میں اکثر پہنچے گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچےحلقے میں اتوار منانا…

Read More

سجاد بلوچ ۔۔۔۔۔۔۔۔ تھکن کے ٹوٹتے چڑھتے خُمار، تھک گیا میں

تھکن کے ٹوٹتے چڑھتے خُمار، تھک گیا میں قرار! گردشِ لیل و نہار، تھک گیا میں مرے چراغ، مرے ہم نشیں، خدا حافظ! مرے سکوت، مرے انتظار، تھک گیا میں ہواؤ آؤ، اُڑاؤ مری بھی خاک ابھی اُڑا اُڑا کے یہ گردو غُبار، تھک گیا میں میں تنگ آگیا ہوں خود سے پھوڑ پھوڑ کے سر کہ توڑ توڑ کے غم کے حصار تھک گیا میں نیا زمانہ ، نئے ضابطے ، نئے آداب اٹھا اٹھا کے تکلف کا بار تھک گیا میں اگر کسی نے خریدا نہ آج بھی…

Read More