مرزا غالب ۔۔۔ کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں

کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں آج ہم اپنی پریشانیٔ خاطر ان سے کہنے جاتے تو ہیں پر دیکھیے کیا کہتے ہیں اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو جو مے و نغمہ کو اندوہ ربا کہتے ہیں دل میں آ جاے ہے ہوتی ہے جو فرصت غش سے اور پھر کون سے نالے کو رسا کہتے ہیں ہے پرے سرحدِ ادراک سے اپنا مسجود قبلے کو اہلِ نظر قبلہ نما کہتے ہیں…

Read More

مرزا غالب ۔۔۔۔ حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے

حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا…

Read More

اربابِ ذوق ۔۔۔ حبیب جالب

اربابِ ذوق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچے دن بھر دفتر کو ٹرخایا شام کو جب اندھیارا چھایا محفل میں ساغر چھلکایا پھول پھول بھنورا لہرایا، رات کے ایک بجے گھر پہنچے گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچے غالب سے ہے ان کو رغبت میر سے بھی کرتے ہیں الفت اور تخلص بھی ہے عظمت گھر اقبال کے کھانے دعوت چھوٹی عمر میں اکثر پہنچے گھر سے نکلے کار میں بیٹھے، کار سے نکلے دفتر پہنچےحلقے میں اتوار منانا…

Read More