احمد حسین مجاہد … وہ سمجھتا ہے اس کنائے کو

وہ سمجھتا ہے اس کنائے کوپُل کی حاجت نہیں ہے سائے کومیں جو کہتا ہوں کچھ نہیں ہو گاآگ میں ڈال سب کی رائے کولے کے دو چسکیاں مرے کپ سےشہد کر دے گا پھیکی چائے کوکھل کے دیتا نہیں وہ داد کبھیآگ لگ جائے اس کی ” ہائے ” کوتجھ کو دیکھا تو خود بدل لیں گےصائب الرائے اپنی رائے کومیں یہاں آخری مسافر ہوںاک نظر دیکھ لوں سرائے کو

Read More

احمد حسین مجاہد ۔۔۔۔۔۔ وہ سمجھتا ہے اِس کنائے کو

وہ سمجھتا ہے اِس کنائے کو پُل کی حاجت نہیں ہے سائے کو میں جو کہتا ہوں کچھ نہیں ہو گا آگ میں ڈال سب کی رائے کو لے کے دو چسکیاں مرے کپ سے شہد کر دے گا پھیکی چائے کو کھل کے دیتا نہیں وہ داد کبھی آگ لگ جائے اُس کی ’’ہائے ‘‘کو تجھ کو دیکھا تو خود بدل لیں گے صائب الرائے اپنی رائے کو میں یہاں آخری مسافر ہوں اک نظر دیکھ لوں سرائے کو

Read More