غافر شہزاد

یہ دل، یہ عضوِ معطل، یہ زندگی کا جواز لہو کے ساتھ روابط بحال کرتا نہیں

Read More

غافر شہزاد ۔۔۔ اک مسلسل طنز ہو جیسے مرے کردار پر

اک مسلسل طنز ہے جیسے مرے کردار پر یوں لگا رکھا ہے میں نے آئنہ دیوار پر اب تو آوازوں کو بھی تصویر کر سکتی ہے آنکھ اتنی کامل ہو گئی ہے دسترس اظہار پر قیدِ تنہائی نے اتنا بے تعلق کر دیا بوجھ سا لگنے لگے ہیں اب تو یہ بے کار پَر میں بھی کچھ اس کی حدوں کے پار آ سکتا نہیں اور وہ بھی گر نہیں سکتا مرے معیار پر چار دیواروں کے اندر حبس کیا کم تھا کہ اب خوف کی دیوار چڑھنے لگ گئی…

Read More