عالمتاب تشنہ ۔۔۔ گنتی میں بے شمار تھے کم کر دیے گئے

گنتی میں بے شمار تھے کم کر دیے گئے ہم ساتھ کے قبیلوں میں ضم کر دیے گئے پہلے نصابِ عدل ہُوا ہم سے انتساب پھر یوں ہُوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے پہلے لہو لہان کیا ہم کو شہر نے پھر پیرہن ہمارے علَم کر دیے گئے ہر دور میں رہا یہی آئینِ منصفی جو سر نہ جھک سکے وہ قلم کر دیے گئے اِس دورِ نا شناس میں ہم سے عرب نژاد لب کھولنے لگے تو عجم کر دیے گئے جب درمیاں میں آئی کمالِ بشر…

Read More