آندھی چلے گی، دیپ کی لو تھرتھرائے گی یہ بات بھی کسی کی سمجھ میں نہ آئے گی سنسان سیڑھیوں سے اُترتی ہوئی کرن کمرے کی ظلمتوں میں اکیلی نہائے گی
Read MoreTag: maratab akhtar
مراتب اختر
چھو کر حدِ فنا کو جوانی جواں ہوئی جو آگ جل رہی تھی وہ آخر دھواں ہوئی آمادہِ سفر کی نگاہیں تڑپ گئیں سیٹی رُکی تو شام کی گاڑی رواں ہوئی
Read More