محمود کیفی ۔۔۔ خواب تھا وہ عجِیب منظر کا

خواب تھا وہ عجِیب منظر کا پُھول دیکھا تھا میں نے پتّھر کا میں نے جانا تھا پار صحرا کے راستہ تھا کٹھن سمندر کا سانپ نے ڈس لِیا شِکاری کو جب نِشانہ کِیا کبوتر کا اِک مداری کی بُھوک تھی یارو! وہ تماشا نہیں تھا بندر کا دیکھا باہر تو تب یقیں آیا خُوب موسم تھا آج اندر کا بچے بچے کو فون چاہیے ہے مسئلہ یہ ہے آج گھر گھر کا نیند تو آ نہیں رہی کیفی ! فائِدہ اور کیا ہے بِستر کا ؟

Read More

محمود کیفی ۔۔۔ وہ میں نہیں تھا ، مگر وہ میری ہی ذات سمجھے

وہ میں نہیں تھا ، مگر وہ میری ہی ذات سمجھے عجیب تھے لوگ وہ بھی جو دِن کو رات سمجھے ہو مُلک پر جب امیر زادے کی حکمرانی غریب لوگوں کی کیسے وہ مشکلات سمجھے خدا کے بارے میں بُت پرستوں سے بات کی تو کبھی وہ عُزٰی ، کبھی وہ لات و منات سمجھے ابھی وہ غُصّے میں ہے ، ابھی تُم خموش بیٹھو نہیں یہ ممکن ابھی تُمھاری وہ بات سمجھے میں دوستوں کی مدد کو بیٹھا تھا کیفی لیکن وہ میرے چُھپ بیٹھنے کو دُشمن کی…

Read More

محمود کیفی ۔۔۔ وہ میں نہیں تھا ، مگر وہ میری ہی ذات سمجھے

وہ میں نہیں تھا ، مگر وہ میری ہی ذات سمجھے عجیب تھے لوگ وہ بھی جو دِن کو رات سمجھے ہو ملک پر جب امیر زادے کی حکمرانی غریب لوگوں کی کیسے وہ مُشکلات سمجھے خدا کے بارے میں بُت پرستوں سے بات کی تو کبھی وہ عُزٰی ، کبھی وہ لات و منات سمجھے ابھی وہ غُصّے میں ہے ، ابھی تُم خموش بیٹھو نہیں یہ ممکن ابھی تُمھاری وہ بات سمجھے میں دوستوں کی مدد کو بیٹھا تھا کیفی لیکن وہ میرے چُھپ بیٹھنے کو دُشمن کی…

Read More