ثمینہ راجا

سامر ۔۔۔۔۔ جادو اثر ہے جو بھی تُو تسبیح پر پڑھتا ہے صبح و شام میرے سامنے آنکھوں میں تیری سِحر ہے آواز میں ہے ساحری تیرے بدن کے آبنوسی رنگ میں ہے وہ کشش جو مجھ کو پاگل کر گئی چہرہ ترا ۔۔۔ بچپن سے میرے خواب میں آتا رہا ماتھے پہ کالی زلف کی یہ اُلجھی لٹ میرے پریشاں دل سے الجھی ہی رہی نظروں میں منڈلاتی رہیں چوڑی بھنویں اور گہری آنکھیں میرا رستہ روکتی آنکھیں تری جادو بھری یکساں نظر سے خوں کی اک اک بوند…

Read More

ثمینہ راجہ ۔۔۔ چوتھی سمت

چوتھی سمت ۔۔۔۔۔۔۔۔ پرانے وقتوں کے شاہزادے سفر پہ جاتے تو لوگ اُن کو ہمیشہ ہی چوتھی سمت جانے سے روکتے تھے مگر انھیں اک عجب تجسس کشاں کشاں اُس طرف بڑھاتا اور ایک سنسان راستے پر ہوا کی بے چین سیٹیوں سے اُبھرتی آواز شاہزادوں کے نام لے کر پکارتی تھی پلٹ کے تکتے تو شاہزادے سیاہ پتھر میں ڈھلتے جاتے ہمارے بچپن نے یہ کہانی اماوسوں کی اندھیری راتوں میں کتنے شوق اور کس لگن سے ہزارہا مرتبہ سنی تھی ہمارا بچپن گزر چکا اب ہمیں بھی درپیش…

Read More