صہیب اکرام … خواب سے اور آئینے سے دور ہوں

خواب سے اور آئنے سے دور ہوں جیسے میں ہر مسئلے سے دور ہوں خوب دِکھتا ہے جہاں سے یہ سماں میں ذرا اِس زاویے سے دور ہوں بس یہ کچھ ہونے کا ڈر جاتا نہیں ویسے میں ہر واہمے سے دور ہوں آپ ہی کہیے جنوں کا کیا کریں میں تو اب اس مخمصے سے دور ہوں اے زمیں گردش سے فرصت  ہو تو دیکھ میں ترے اس دائرے سے دور ہوں آئیے، کار مشقت کیجیے میں بقا کے سلسلے سے دور ہوں خود سے باہر آ گیا ہوں…

Read More

صہیب اکرام ۔۔۔ ادراک

ادراک عمر بھی کی کاہشِ بےغم کے خوگر اس جہانِ بےبصر میں ہم کہاں تک اپنے دل میں خاک ہوتی بستیوں کے دکھ سمیٹیں بین کرتی خواہشوں کی بھیڑ میں روز اک تازہ لحد کی باس لے کر کب تلک پھرتے رہیں گے دربدر پیشتر اس سے کہ یہ ساری متاعِ بے ہنر خاک میں مل جائے ہم فرض کر لیں یہ جہانِ بےبصر اک گلشنِ نوخیز ہے اور اس کے سب طیورِ خوشنوا کی رنگ برنگی بولیوں سے لفظ کچھ دامن میں چن کر صفحۂ خوابِ بشارت پر الٹ…

Read More

صہیب اکرام ۔۔۔ گزشتگاں مرے آئندگاں سے ہٹ کر تھے

گزشتگاں مرے آئندگاں سے ہٹ کر تھے جو شہر گم ہوئے وہ رائگاں سے ہٹ کر تھے چمک رہے تھے سرِ آب جو، سمیٹ لیے مگر وہ عکس جو آبِ رواں سے ہٹ کر تھے سرشت بدلی ہے میری نہ ریگِ صحرا کی ہم اپنی موج میں تھے اور مکاں سے ہٹ کر تھے مرے ہی ذوقِ نمائش کی سب خرابی ہے وگرنہ رنگ تو اس خاکداں سے ہٹ کر تھے فنا کی موج سے ہم ایسے بھی ہوئے سرشار جو کہنے کو کسی سود و زیاں سےہٹ کر تھے…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ صہیب اکرام

تھا سفر کٹھن، سو ترے سوا کوئی رہنما نہ مرا ہوا مرے دشتِ جاں میں قدم قدم، ترا نقشِ پا ہے سجا ہوا یوں تو لاکھ رنگ ہیں درد کے، جو کہ چار سو ہیں کِھلے ہوئے وہ کسک، وہ سوز کہاں کہ جو ترے غمزدوں کو عطا ہوا تری جلوتوں کے جلال میں، تری خلوتوں کے جمال میں جو بھی عکس تیری ادا کا تھا وہ تھا آبِ زر میں ڈھلا ہوا مجھے صرف تیرے ہی معجزوں کے طفیل تابِ سخن ملی میں وگرنہ دشتِ گماں میں تھا کہیں…

Read More