احمد جلیل ۔۔۔۔ امجد اسلام امجد کی یاد میں

امجد اسلام امجد کی یاد میں
۔۔۔۔۔۔۔
ایک روشن ستارہ ڈوب گیا
منزلوں کا اشارہ ڈوب گیا

علم و فن کا غرور تھا امجد
فن کا وہ استعارہ ڈوب گیا

اس کے فن پارے روشن و رخشاں
روشنی میں وہ سارا ڈوب گیا

اس کے کردار ہیں امر سارے
خود اجل سے وہ ہارا ڈوب گیا

دیکھتا تھا وہ ساحلوں سے جسے
اس بھنور میں کنارا ڈوب گیا

جیت ، امید اور رجا کا نقیب
موت سے وہ بھی ہارا ڈوب گیا

آسمانِ ادب کا ماہِ منیر
آج امجد ہمارا ڈوب گیا

زندگی جس پہ ناز کرتی تھی
ہاں وہی جاں سے پیارا ڈوب گیا

موت سے تو مفر کسی کو نہیں
آخرش جاں وہ ہارا ڈوب گیا

جو ادب کا تھا اعتبار جلیل
وہ ادب کا شمارہ ڈوب گیا

Related posts

Leave a Comment