ہابیل کی موت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زمیں پہلے خاکستری تھی
پھر اس نے کئی رنگ اوڑھے
کبھی شنگرفی، قرمزی، لاجوردی،
کبھی چشمِ محبوب سا آب گوں،
نیلے پانی میں کھلتے کنول سا !
سبھی رنگ اچھے تھے اور یہ زمیں
سنہرے، روپہلے کئی حاشیوں میں جڑی
ایک تصویر تھی
وہ تصویر اب خاکِ بے مہر پر
ٹکڑے ٹکڑے پڑی ہے!
تو پھر دست ِ قاتل کہاں ہے؟
بس اک رنگ ہے، انگلیوں سے ٹپکتے لہو کا،
جو دن رات کے ادھ جلے اور سادہ ورق پر،
لگاتار مہریں لگاتا چلا جا رہا ہے !
Related posts
-
سارا شگفتہ ۔۔۔ خالی آنکھوں کا مکان
خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو خدا بہت سے... -
خالد علیم ۔۔۔ ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین)
ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین) جس طرح اک صید‘ صیادوں کے آگے... -
نسیم نازش ۔۔۔ دائرہ در دائرہ
دائرہ در دائرہ ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہر ایک قسمت میں لکھا ہے مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا...