خورشید ربانی ۔۔۔۔۔ رنگ و بوئے زمان و مکاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے

رنگ و بوئے زمان و مکاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے
بابِ گل میں ہوا کا بیاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے

میں پڑا ہوں کہیں ایک پاتال میں ، حالِ بے حال میں
کیا کہوں وہ غمِ رائیگاں اور ہے ، یہ جہاں اور ہے

جس کی پلکوں پہ تارے چمکتے نہیں،غم دمکتے نہیں
وہ کوئی چشمِ گریہ کناں اور ہے،یہ جہاں اور ہے

چاند چمکا اُدھر تو مچلنے لگی ریگِ صحرا اِدھر
ریگِ صحرا کا زخمِ گماں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے

مل گئی ہے قفس سے رہائی مگر کشتگانِ ستم
اپنی قسمت میں تیر اور کماں اور ہے،یہ جہاں اور ہے

وہ جو لکھنی پڑی ہے مجھے خاک پر ، زخمِ خاشاک پر
کون سنتا کہ وہ داستاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے

میں کھلا ہوں جہاں رنگ و بو سے تہی،اے مری زندگی!
وہ زمیں اور وہ آسماں اور ہے ، یہ جہاں اور ہے

کوئی غم ہے کہ جو دل جلاتا نہیں،خوں رلاتا نہیں
کوئی غم ہے کہ شعلہ بجاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے

Related posts

Leave a Comment