دہکتی آگ کو جب خاک پر اتارا گیا ہمیں پکارا گیا اور بہت پکارا گیا ہمارا اور تمہارا ملال ایک سا ہے اِدھر چراغ بجھا اور اُدھر ستارا گیا بہت خلوص سے تونے عطا کیا تھا جو وہ ایک خواب بھی مجھ سے نہیں گزارا گیا عجیب جنگ یہاں پر لڑی گئی جس میں نہ کوئی زندہ بچا اور نہ کوئی مارا گیا مجھے خبر ہے وہ میری طرف بھی دیکھتا تھا مجھے خبر ہے مگر میں نہیں دوبارا گیا
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...