پسِ ساخت …… عنبرین صلاح الدین

پسِ ساخت
………….

باریکی سے لفظوں کی ترتیب لگاتے،
ہاتھ کے پیچھے چُھپ کر دُنیا دیکھتے مِشکن!
ایک کتاب میں چھپ کر رہنا اچھا ہوتا ہے
دِلچسپی سے تم پر باتیں کرتی دُنیا
تم کو لفظوں سے حرفوں میں،
حرفوں سے اِمکان کے لمحوں میں تقسیم کیے جاتی ہے
کیا اِس خال و خد کے ٹکڑے کر دینے سے،
یہ انبوہ سوالوں کا اور اِن کا خلا بھی مِٹ جائے گا؟

مِشکن، تم اِک لفظ نہیں ہو
تم تو لفظ کے پیچھے چُھپ کر دُنیا دیکھنے والی آنکھ ہو
لفظوں کی تقسیم میں صدیاں بوجھل کرنے والے کب یہ جان سکے ہیں
جیسے جیسے تم پر صدیاں بِیت رہی ہیں
ویسے ویسے تم دُنیا سے صدیوں دور ہوئے جاتے ہو

آئندہ تویہ اِمکان بھی نہیں رہے گا
کوئی کہے گا
اِک کردار ہے۔۔۔ اچھا ہے اور سچا ہے
اِس کو توڑیں،
توڑ کے دیکھیں
اِس کے پیچھے کیا رکھا ہے۔۔۔

دیکھو مِشکن!
ایک تمہارا سچ ہے جس میں
اِک انبوہ سوالوں کا اور اِن کا خلا ہے!
جب تک ایک کتاب بھی دُنیا میں باقی ہے،
اُس کے اندر چُھپ کر رہنا ہی اچھا ہے!

Related posts

Leave a Comment