امجد اسلام امجد ۔۔۔ لاکھ یہ امتحان سخت نہیں

لاکھ یہ امتحان سخت نہیں کامیابی کی کوئی شرط نہیں وقت سے بات چیت کیسے کریں! یہ بھی تو سوچنے کا وقت نہیں ایسے حالات میں جیے جانا خود پہ اک ظلم ہے ، یہ ضبط نہیں آپ کا نام زندگی ہے کیا؟ آپ کی گفتگو میں ربط نہیں کیا سفر میں کہیں پڑاؤ کریں شب گزاری کا بندوبست نہیں اپنے سائے میں بیٹھنا ہو گا دشت میں دور تک درخت نہیں گِر کے اُٹھنے کا حوصلہ ہو تو پھر سے گِرنا کوئی شکست نہیں آپ کا قد ہے آپ…

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ تنہا بھٹکتی رُوحوں کی یکساں مَعاش ہے

تنہا بھٹکتی رُوحوں کی یکساں مَعاش ہے تم کو ہماری ، ہم کو تمھاری تلاش ہے میرا تمھارا رات کے باغوں میں گھومنا اک راز ہے جو صرف اندھیرے پہ فاش ہے دُنیا شکستہ ’’آئنہ دیوار‘‘ ہی نہ ہو ٹکرا کے جس سے عکس مرا پاش پاش ہے یہ لوگ زومبی فلم کے کردار ہی نہ ہوں ہر شخص چلتی پھرتی ہوئی زندہ لاش ہے انسان ہی تو سب سے بڑا ہے خدا پرست انسان ہی تو سب سے بڑا بُت تراش ہے سب سے زیادہ دیکھی گئی چیز ’’خواب‘‘…

Read More

حامد یزدانی ۔۔۔ سفر کی شاخ پر ( جنابِ اختر حسین جعفری کے لیے)

سفر کی شاخ پر ( جنابِ اختر حسین جعفری کے لیے) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سفر کی شاخ پر کِھلی تھیں ملگجی بشارتیں کُشادِ حرفِ ذات سے،سوادِ زخمِ خواب تک سفید جھاڑیوں میں تھیں شفق کی خشک بیریاں کہ جگنوؤں نے روشنی کا پیرہن اتار کر قدیم آسماں کے دائروں میں دفن کر دیا نواحِ جاں میں سرمئی سی بادلوں کی ڈھیریاں فرازِ برف زار سے،نشیب ِ ماہتاب تک غروبِ شامِ رفتگاں کی جل بجھی وصیّتیں ہجومِ رنگ میں گھرے، اُڑے اُڑے جواب تک پسِ غبارِ آئنہ کوئی سوال رہ گیا کہِیں بس…

Read More

رخشندہ نوید ۔۔۔ قدم قدم پر ایک نئی ہلچل دیتا ہے

قدم قدم پر ایک نئی ہلچل دیتا ہے پہلے مشکل پھر مشکل کا حل دیتا ہے میں بھی وہی لفظوں کی بساط بچھا دیتی ہوں وہ بھی کوئی چال پرانی چل دیتا ہے تلخی اپنی نوکِ زباں پر جم سی گئی ہے ہم نے سنا تھا صبر تو میٹھا پھل دیتا ہے پہلے دکھائے دور سے راہیں ہری بھری وہ اور پھر چلتے جانے کو جنگل دیتا ہے سرحد کے اس پار عجب سی خاموشی ہے دشمن شاید رسّی کو پھر بل دیتا ہے پہلو سے اُٹھتے اُٹھتے ، جاتے…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ محمد یٰسین قمر

آپؐ کی بات گو مسلسل ہو آپؐ کا ذکر کب مکمل ہو؟ آنکھ سے کیوں جدا بصیرت ہو؟ کیوں مدینہ نظر سے اوجھل ہو؟ مصطفیؐ کے سوا ہے کب ممکن؟ کوئی کامل ہو ، کوئی اکمل ہو ریگزارِ جہاں میں یاد اُنؐ کی آبِ کوثر کی جیسے چھاگل ہو فکر و دانش کی خشک دامانی اُنؐ کی موجِ کرم سے جل تھل ہو قبر کیا ، حشر کیا؟ مرے مولا! اُنؐ کی رحمت کا ساتھ ہر پل ہو ذکرِ خیرالوریٰ سکوں بخشے جب طبیعت ہماری بوجھل ہو ہو مرا آج…

Read More

علی حسین عابدی ۔۔۔ خدا کو مان غضب سے نہ یوں پکار مجھے

خدا کو مان غضب سے نہ یوں پکار مجھے کرے گا سیلِ رواں پھر سے اشک بار مجھے میں اپنی آنکھ سے اوجھل رہا ہوں دیر تلک غموں کی دھول نے ایسا کیا غبار مجھے میں خود شناس جو ہوتا اگر خدا کی قسم مرا خلوص رُلاتا نہ بار بار مجھے رہا ہوں ذات کے بحرِ عمیق میں کل تک کیا ہے تیری محبت نے آشکار مجھے فراق دل میں محبت جلائے رکھتا ہے اب ایک پل بھی میسر نہیں قرار مجھے مرا غنیم مجھے بے ثبات کر نہ سکا…

Read More

شبانہ عشرت ۔۔۔ یوں تو اپنی فطرت میں ہے یاروں سے دلداری بھی

یوں تو اپنی فطرت میں ہے یاروں سے دلداری بھی تھوڑا تھوڑا سیکھ رہی ہوں دنیا سے عیاری بھی لگتا ہے معصوم وہ کتنا اس پہ صورت پیاری بھی ہنستے ہنستے ضرب لگائی دل پہ اس نے کاری بھی پہلے جی بھر طنز اچھالو ، تیر چلاؤ نفرت کے فرصت ہو تو کر لینا پھر تھوڑی سی غمخوار ی بھی دل کی خیر منائیں کیسے، خود پہ قابو پاؤں کیا! اک تو روپ سجیلا اس کا اس پہ نین کٹاری بھی کہہ دو دنیا والوں سے یہ عشق ہے کوئی…

Read More

سید قاسم جلال ۔۔۔ ہر غم سے نجات ہو گئی ہے

ہر غم سے نجات ہو گئی ہے اُن سے مری بات ہو گئی ہے دل اتنا خموش تو نہیں تھا کیا اِس کی وفات ہو گئی ہے دن رات گزر کے مشکلوں سے آسان حیات ہو گئی ہے بولو کہ رہِ وفا میں مَر کے جیتے ہو کہ مات ہو گئی ہے وہ جدّوجہد ، جو تھی اضافی کیوں حصّۂ ذات ہو گئی ہے؟ کیوں دن کو بھی اب کچھ آنکھ والے کہتے ہیں کہ رات ہو گئی ہے تم کیوں ہو جلال سے گریزاں کیا کوئی بات ہو گئی…

Read More

محمد علی ایاز ۔۔۔ میں نے کیا ہے نوٹ یہی رات بھر یہاں

میں نے کیا ہے نوٹ یہی رات بھر یہاں کچھ لوگ اب بھی رکھتے ہیں حسنِ نظر یہاں کچھ لوگوں کے کلپس نہیں وائرل ہوئے کچھ لوگ دیکھتا ہوں ابھی معتبر یہاں آئے کوئی حسینہ کسی کے بھی سامنے کرتا ہے کون ایسے میں صرفِ نظر یہاں اس دشتِ نامراد میں اک قیس کے سوا دیکھا نہیں کسی نے بنایا ہو گھر یہاں پوچھا ہے ایک لیلیٰ سے مجنوں نے دشت میں میرے لیے پکاؤ گی، آلو مٹر یہاں؟ کچھ انٹیلکچول کی ہے بینائی کم مگر کہتے ہیں لوگ ان…

Read More

اعجاز روشن ۔۔۔ کیا عکس اور ان کے راز پڑھوں

کیا عکس اور ان کے راز پڑھوں آئینہ خود غماز پڑھوں جو ہمرو میری فکر کے ہوں ان لفظوں کی پرواز پڑھوں کیا سحر ہے دل کی آتش میں پتھر کے بیچ گداز پڑھوں تُو تتلی محوِ غنچہ ہو اور میں تیرے انداز پڑھوں لا دوست بچھا دامانِ قبا میں اس پر آج نماز پڑھوں اُڑ خوشبو تیرے رنگ چنوں کھل رنگ ، تری آواز پڑھوں

Read More