شاہین عباس ۔۔۔ میڈیا ٹرائل (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

میڈیا ٹرائل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہماری تمھاری ملاقات اَب اِشتہاروں میں ہوتی ہے ہوتی رہے گی کسی پردہ ٔ برق و باراں کی چوکور میں کائناتوں کی اِن مشتہر منڈیوں میں اِدھر سے ہمیں اور اْدھر سے تمھیں عکس بندی کے اسرار دے کر اتارا گیا ہے ہمیں مطمئن کرنا پڑتا ہے بازاروں بازاروں بہکی ہوئی بھیڑ کو بھیڑ جس کا بھلا نام خلقِ خد اتھا کبھی اب کسی نام سے بھی پکارو تو یوں چونک اٹھتا ہے ِمجمع میں ہر کوئی جیسے اْسی کو بلا یاگیا ہو لپکتے ہیں لوگ اپنے…

Read More

فرخندہ شمیم ۔۔۔ اضطراب (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

اضطراب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بحر کے تلاطم پر جب ہوائیں شوریدہ  آسماں گرفتہ ہو بادلوں میں ہلچل ہو اور زمین لرزیدہ جانے کیوں یہ لگتا ہے  ساری بے کلی ان کی اضطراب میرا ہے وحشتوں کے گھنگرو پر میری آنکھ کی پتلی رقص کرتی رہتی ہے   بے گرفت لمحوں پر کسمساتی رہتی ہے  اضطراب جنتی ہے  بے نشان کروٹ میں  آنکھ سے. نکلتی ہے کان میں اترتی ہے اور زباں سے کہتی ہے  ہاں بساطِدنیا پر زندگی تو مہرہ ہے بے ثبات منظر میں  آندھیوں کے سینے پر کانپتا بسیرا ہے روشنی…

Read More

مقصود جعفری ۔۔۔ انساں کا بدن تو زخمی ہوا ، اِن خون سے تر نخچیروں میں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

انساں کا بدن تو زخمی ہوا ، اِن خون سے تر نخچیروں میں کیا روحِ بشر کو جکڑو گے ، اے ظالمو اب زنجیروں میں یہ کعبۂ جاں ہیں میرے لیے ، میں اِن کے سہارے زندہ ہوں اب یادِ جوانی باقی ہے، ماضی کی سبھی تصویروں میں اب لوگ بپھر کر اُٹھے ہیں اور قصر سبھی مسمار ہوئے سب اہلِ سیاست اُلجھے رہے ، بے شرم و حیا تدبیروں میں تقدیر کے قاضی کا فتویٰ ، گو لوحِ ازل پر لکھّا ہے ہم نے تو ستارہ قسمت کا، دیکھا…

Read More

اویس الحسن ۔۔۔ راکھ (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

راکھ ۔۔۔۔۔۔۔ ان کے ہاتھوں میں وہی تیغِ ستم تھی لیکن بعد صدیوں کے نمی آنکھ کی دیکھی نہ گئی ہم نے پھر اپنی وفاؤں کو کیا تھا مصلوب ناز پیکر میں کمی ہم سے ہی دیکھی نہ گئی ہم سے پھر درد کہانی کی طلب ہے کس کو کس نے بجھتی ہوئی پھر راکھ کریدی دل کی کس نے زخموں پہ سرِ شام نمک سا چھڑکا کس نے چپ چاپ سی اک شام وہ زخمی کر دی جس کو معلوم نہ ہو بھاؤ تمناؤں کا خواب نگری سے گزرنے…

Read More

نعت ۔۔۔ جنید نسیم سیٹھی (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

شاملِ حال اگر آپ کی رحمت ہو جائے عرصۂ کرب میں حاصل مجھے راحت ہو جائے لب پہ آ جائے جو ہنگامِ سحر آپ کا نام دن کی ایک ایک گھڑی حاملِ برکت ہو جائے آپ کے ذکر کی نسبت سے ملے دولتِ درد مجھ سا نادار بھی کچھ صاحبِ ثروت ہو جائے آپ کی سُنّتِ اطہر ہو مِرے پیشِ نظر میرا معیّارِ حیات آپ کی سیرت ہو جائے گْلشنِ فکر میں مدحت کا صنوبر لہکے جس کی خُوشبو سے تر و تازہ طبیعت ہو جائے بامِ اظہار پہ اُترے…

Read More

آفتاب خان ۔۔۔ کھٹک رہی ہے گھُٹن کی یہ بُودوباش مجھے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

کھٹک رہی ہے گھُٹن کی یہ بُودوباش مجھے پڑا ہوں میں کِسی پتھر میں تُو تراش مجھے ملائمت سے ، نفاست سے چُھو مِرا پیکر اور ایسے چُھو کہ نہ آئے کوئی خراش مجھے اِدھر اُدھر کے علاقوں میں ڈُھونڈتا ہے کیا میں تیرے دِل میں چُھپا ہُوں وہاں تلاش مجھے سفید کانچ کے پُل پر پُہنچ کے سوچتا ہُوں مِرا غُرور ہی کر دے نہ پاش پاش مجھے میں پُورے قد سے کھڑا ہوں سخن سرائے میں لگے رہے ہیں گِرانے میں بدمعاش مجھے بدن میں خُون کی شاید…

Read More

اصغر گورکھپوری ۔۔۔ چلتے چلتے رک جاتا ہے

چلتے چلتے رک جاتا ہے دیوانہ کچھ سوچ رہا ہے اس جنگل کا ایک ہی رستہ جس پر جادو کا پہرا ہے دور گھنے پیڑوں کا منظر مجھ کو آوازیں دیتا ہے دم لوں یا آگے بڑھ جاؤں سر پر بادل کا سایا ہے اس ظالم کی آنکھیں نم ہیں پتھر سے پانی رستا ہے بھیگا بھیگا صبح کا آنچل رات بہت پانی برسا ہے

Read More

عقیدت ۔۔۔ آفتاب خان (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

جینے کا مزا آئے سرکار کے سائے میں میں زیست گزاروں گا کردار کے سائے میں آقاؐ نے لگایا تھا اک باغ کھجوروں کا اے بخت وہیں لے چل اشجار کے سائے میں ہر وقت مرے لب پر بس اُنؐ کا درود آئے یہ عمر کٹے انؐ کے افکار کے سائے میں ہوتا ہے گزر ہر پل جنت کی ہواؤں کا بیٹھا ہی رہوں ان ؐکی دیوار کے سائے میں وہ دور صحابہؓ کا ذیشان و معزز تھا اے کاش میں رہتا اس دربار کے سائے میں جو دینِ محمدؐ…

Read More

افتخار شاہد ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

ہم لوگ ندیدے ہیں شجر کاٹ رہے ہیں جو صابر و شاکر ہیں ثمر کاٹ رہے ہیں یوں دوسری چاہت کا ارادہ تو نہیں تھا ہم پہلی محبت کا اثر کاٹ رہے ہیں ہم کیسے بتائیں کہ ترے ہجر کا عرصہ کٹتا بھی نہیں ہم سے مگر کاٹ رہے ہیں پہلے تو یہ در بھی اسی دیوار سے نکلے اب یوں ہے کہ دیوار کو در کاٹ رہے ہیں اے کاش کوئی آ کے ہمیں یہ تو بتائے ہم ڈوب رہے ہیں کہ بھنور کاٹ رہے ہیں اک عمر سے…

Read More

افضل ہزاروی ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

تنہائی کا ڈر نہیں جاتا اس لئے اب میں گھر نہیں جاتا سوچ میں تیری مَری بسی ہے ذہن سے میرے تھر نہیں جاتا کارِ جنوں میں دشت کو جائے رستہ کوئی گھر نہیں جاتا جان نہ چھوڑیں دل کی جھمیلے جب تک انساں مر نہیں جاتا جب وہ رو کے ہُوا تھا رخصت ذہن سے وہ منظر نہیں جاتا کیسے افضل شاد رہے دل سجدے میں جب سر نہیں جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا بھی اک منظر دیکھا گھائل ہم نے پتھر دیکھا دریاؤں میں آب کا فقداں اور کھیتوں کو…

Read More