صبحِ جاں کی شبنم ہو ، دُھوپ ہو بدن کی تم
سچ بتاؤ یہ جملے‘ کس کا ہات لکھتا تھا
Related posts
-
استاد قمر جلالوی
لباس نَو عدم والوں کو یوں احباب دیتے ہیں کہ اب ان کے قیامت تک نہ... -
آفاق صدیقی
کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں -
عابد جعفری
جزائے کاوشِ تعمیر یہ ملی ہے ہمیں صدائے تیشہ سدا ساتھ گھر میں رہتی ہے