وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read MoreCategory: الف
مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreجذب عالمپوری
ابھی لفظ ایسا بنا ہی نہیں ہے جو میرے فسانے کا عنوان ہو گا
Read Moreخالد احمد
اظہار کی اُلجھن نے تراشے نئے بندھن ہر صوت کو ہم صورتِ الفاظ کیا ہے
Read Moreڈاکٹر فخر عباس
ایک ہی کھڑکی بھاتی ہے ہم دونوں کو ایک گلی کے ہم دونوں خیراتی ہیں
Read Moreعالم نظامی
اس سے بڑھ کر کوئی محتاج نہیں ہو سکتا گر کے جو شخص سنبھلنے کا ارادہ نہ کرے
Read Moreآدرش دبے
اس لیے تیری کہانی سے ہوں باہر مجھ سے اک کردار بہتر آ گیا تھا
Read Moreآرب ہاشمی
اب تو وہ لوگ بھی ملنے کو چلے آتے ہیں بات کرنے کو جو تیار نہیں ہوتے تھے
Read Moreکوثر مظہری
ایک مدت سے خموشی کا ہے پہرہ ہر سو جانے کس اور گئے شور مچانے والے
Read Moreخالد احمد
ان سرابوں میں کہاں پانی تھا موجۂ ریگِ رواں پانی تھا
Read More