انفرادیت پرست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک انساں کی حقیقت کیا ہے زندگی سے اسے نسبت کیا ہے آندھی اٹھے تو اڑا لے جائے موج بپھرے تو بہا لے جائے ایک انساں کی حقیقت کیا ہے ڈگمگائے تو سہارا نہ ملے سامنے ہو پہ کنارا نہ ملے ایک انساں کی حقیقت کیا ہے کُند تلوار قلم کر ڈالے سرد شعلہ ہی بھسم کر ڈالے زندگی سے اسے نسبت کیا ہے ایک انساں کی حقیقت کیا ہے
Read MoreTag: شکیب
شکیب جلالی
خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں کبھی چراغ بھی چلتا ہے اس حویلی میں یہ آدمی ہیں کہ سائے ہیں آدمیت کے گزر ہوا ہے مرا کس اجاڑ بستی میں جھکی چٹان، پھسلتی گرفت، جھولتا جسم میں اب گرا ہی گرا تنگ و تار گھاٹی میں زمانے بھر سے نرالی ہے آپ کی منطق ندی کو پار کیا کس نے اُلٹی کشتی میں جلائے کیوں اگر اتنے ہی قیمتی تھے خطوط کریدتے ہو عبث راکھ اب انگیٹھی میں عجب نہیں جو اُگیں یاں درخت پانی…
Read More