سحر تاب رومانی … لفظ اُسکے ہیں، خیالات چُرائے گئے ہیں

لفظ اُسکے ہیں، خیالات چُرائے گئے ہیں صاف لگتا ہے کہ اشعار بنائے گئے ہیں زندگی دھوپ کے صحرا کا سفر ہے صاحب صرف تصویر میں اشجار دکھائے گئے ہیں پگڑیاں جن سے سنبھلتی ہی نہیں ہیں اپنی آج منصب پہ وہی لوگ بٹھائے گئے ہیں عین ممکن ہے وہی جا کے نشانے پہ لگیں وہ جو کچھ تیر ہواؤں میں چلائے گئے ہیں سوچتا ہوں کہ میں ہر دوڑ میں پیچھے کیوں ہوں مجھ کو تو زیست کے انداز سکھائے گئے ہیں جو مری شب کی سیاہی کو ذرا…

Read More

سحر تاب رومانی … دشت کے آس پاس کاٹی ہے

دشت کے آس پاس کاٹی ہےزندگی بد حواس کاٹی ہے پھر مجھے کر دیا ہے اُس نے ردپھر مری التماس کاٹی ہے آپ نے بات ہی نہیں کاٹیاک زبانِ سپاس کاٹی ہے یہ جو لہجہ گداز ہے میراتلخیوں سے مٹھاس کاٹی ہے تیرے دریا یونہی نہیں سیرابمیرے صحرا نے پیاس کاٹی ہے بات کرتا ہے اِس طرح جیسےعمر بھر ہم نے گھاس کاٹی ہے ہم نے کچھ بھی نہیں کیا ہے سحرصرف اپنی اساس کاٹی ہے

Read More

آسماں سے ستارہ نہیں آئے گا ۔۔۔ سحرتاب رومانی

آسماں سے ستارہ نہیں آئے گا اب کوئی بھی اشارہ نہیں آئے گا ہاتھ آئے گا وہ میرے تھوڑا بہت وہ کسی طور سارا نہیں آئے گا کیوں اِدھر مستقل دھوپ ہی دھوپ ہے کیا اِدھر اَبر پارہ نہیں آئے گا ؟ آئیں گے دوست سارے ہی ملنے، مگر ایک بے اعتبارا نہیں آئے گا یہ سڑک ناک کی سیدھ میں جائے گی اس سڑک پر منارہ نہیں آئے گا میں پرستان لکھتا چلا جاؤں گا جن، پری استعارہ نہیں آئے گا ختم ہو جائے گا یہ سمندر، سحر اِس…

Read More