گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے تمام دریا کسی روز ڈوب جائیں گے دعائیں، لوریاں، مائوں کے پاس چھوڑ آئے بس ایک نیند بچی ہے، خرید لائیں گے سفر تو پہلے بھی کتنے کیے، مگر اس بار یہ لگ رہا ہے کہ تجھ کو بھی بھول جائیں گے الاؤ ٹھنڈے ہیں، لوگوں نے جاگنا چھوڑا کہانی ساتھ ہے لیکن کسے سنائیں گے سنا ہے، آگے کہیں سمتیں بانٹی جاتی ہیں تم اپنی راہ چنو، ساتھ چل نہ پائیں گے ہمارے نقش مٹانا…
Read More