آشفتہ چنگیزی ۔۔۔۔۔ گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے​

گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے​ تمام دریا کسی روز ڈوب جائیں گے ​ دعائیں، لوریاں، مائوں کے پاس چھوڑ آئے​ بس ایک نیند بچی ہے، خرید لائیں گے ​ سفر تو پہلے بھی کتنے کیے، مگر اس بار​ یہ لگ رہا ہے کہ تجھ کو بھی بھول جائیں گے ​ الاؤ ٹھنڈے ہیں، لوگوں نے جاگنا چھوڑا​ کہانی ساتھ ہے لیکن کسے سنائیں گے ​ سنا ہے، آگے کہیں سمتیں بانٹی جاتی ہیں ​ تم اپنی راہ چنو، ساتھ چل نہ پائیں گے​ ہمارے نقش مٹانا…

Read More