فراق گورکھپوری ۔۔۔۔۔ آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے

آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے اِک شرحِ حیات ہو گئی ہے جب دل کی وفات ہو گئی ہے ہر چیز کی رات ہو گئی ہے غم سے چُھٹ کر یہ غم ہے مجھ کو کیوں غم سے نجات ہو گئی ہے مدت سے خبر ملی نہ دل کی شاید کوئی بات ہو گئی ہے جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری تصویرِ حیات ہو گئی ہے اب ہو مجھے دیکھیے کہاں صُبح  ان زلفوں میں رات ہو گئی ہے دل میں تجھ سے تھی جو شکایت اب غم…

Read More