زعیم رشید ۔۔۔ میں رقص کرتا ہوا،آئنے بناتا ہوا

میں رقص کرتا ہوا،آئنے بناتا ہوا گزرگیا تری گلیوں سے مسکراتا ہوا یہ خالی گھر ہے یہاں کوئی بھی نہیں رہتا بس ایک سایہ سا پھرتا ہے لڑکھڑاتا ہوا پلٹ کے آیا تو چہرے پہ دن اتر آیا چراغ بن کے گیا تھا جو جگمگاتا ہوا میں دل کی کہتا رہا اس کے روبرو پیہم وہ بات سنتا ہوا اور سر ہلاتا ہوا وہ ہنس رہا تھا کہ اِس میں تو اس کا ذکر نہیں میں روپڑا تھا اسے داستاں سناتا ہوا تمام رات مرے ساتھ ساتھ چلتا رہا زعیم…

Read More