مژدم خان ۔۔۔۔۔ کوئی زمین نہیں مانگتا خلا کے عوض

کوئی زمین نہیں مانگتا خلا کے عوض خسارا کون کرے سانس کا ہوا کے عوض ہمارا دیکھنا احسان بھی ہے خرچہ بھی نظر ملی ہے ہمیں آنکھ میں جگہ کے عوض میں اچھا آدمی بھی بن گیا ہوں شاعر بھی درست، واہ! ارے خوب تر بجا کے عوض ہمارا ڈر بھی کرائے کا ہے تمھاری طرح ڈرانا پڑتا ہے بچوں کو بھی بلا کے عوض تمھارے جیسے کسی اور پر بھی مر جائیں اور اس کے جیسے پہ بھی ہجر کی دوا کے عوض کسی نے مرد کے پورے بدن…

Read More

مژدم خان ۔۔۔۔۔۔ چہار سمتی تغیر سے کوئی کیسے بچے

چہار سمتی تغیر سے کوئی کیسے بچے جو بچتے ہیں وہ بتاتے نہیں کہ ایسے بچے گزشتہ رات کچھ آنکھیں زمین پر اُتریں اترتے ہی کہا لاؤ انھیں جو مے سے بچے وہ اپنی چال میں آتا نہیں اگر آئے تو ایسے جیسے گلوکار اپنی لے سے بچے ہمارا مسئلہ توحید کی علامت ہے ہم ایک وار کریں گے تُو اس سے جیسے بچے ہماری خودکشی قاتل کا رزق لے ڈوبی ہماری موت سے دشمن کے چار پیسے بچے اسے کہو کہ عدم کچھ نہیں خدا کے سوا نہیں میں…

Read More