مژدم خان ۔۔۔۔۔ کوئی زمین نہیں مانگتا خلا کے عوض

کوئی زمین نہیں مانگتا خلا کے عوض
خسارا کون کرے سانس کا ہوا کے عوض

ہمارا دیکھنا احسان بھی ہے خرچہ بھی

نظر ملی ہے ہمیں آنکھ میں جگہ کے عوض

میں اچھا آدمی بھی بن گیا ہوں شاعر بھی

درست، واہ! ارے خوب تر بجا کے عوض

ہمارا ڈر بھی کرائے کا ہے تمھاری طرح

ڈرانا پڑتا ہے بچوں کو بھی بلا کے عوض

تمھارے جیسے کسی اور پر بھی مر جائیں

اور اس کے جیسے پہ بھی ہجر کی دوا کے عوض

کسی نے مرد کے پورے بدن پہ شعر کہے

کوئی خموش رہا اور رہا بھی کیا کے عوض

تو ایک بوسہ نہیں دے سکی محبت میں

بدن خریدنے کا دور ہے قبا کے عوض

Related posts

Leave a Comment