بدن بیکل نہ گردش میں لہو ہے
یہ کیسا خوف میرے چار سو ہے
ابھی جو دور ہے وہ روبرو ہے
جو پہلو میں ہے اس کی جستجو ہے
تمہارے دم سے میری زندگانی
تمہارے دم سے میری آبرو ہے
سمندر سے الجھتی ہے ہمیشہ
یہ کتنی لا اُبالی آب جو ہے
وہ تو ہے جو پسِ پردہ کھڑا ہے
وہ میں ہوں سرپھرا جو کوبکو ہے
ہماری بات کوئی کیا سنے گا
بڑی پھیکی ہماری گفتگو ہے
ہمارے دل میں ہے تصویر تیری
ہماری آنکھ میں بھی تو ہی تو ہے