تم چین سے آخر سو نہ سکے دکھ ہی میں رہے سکھ پا نہ سکے
ٹھکرانے کو ٹھکرا تو دیا پر دل سے مجھے ٹھکرا نہ سکے
اِس حرص و ہوا کی دنیا میں ہم کیا چاہیں ہم کیا مانگیں!
جو چاہا ہم کو مل نہ سکا جو مانگا وہ بھی پا نہ سکے
دنیا کی بلائوں کا ہو بھلا، بے رحم خدائوں کا ہو بھلا
ہم حسن و محبت کے نغمے، اے دوست! بہت دن گا نہ سکے
۱۹۳۷ء