منظور ثاقب ۔۔۔ گرا ہے جو پرندہ آشیاں سے

گرا ہے جو پرندہ آشیاں سے
اسے لڑنا ہے اب سارے جہاں سے

ضرور اک فائدہ ہوتا ہے آخر
زیاں اتنا نہیں ہوتا زیاں سے

جو ہر لمحے نیا لمحہ تراشے
وہی واقف ہے رازِ کن فکاں سے

اگر شامل نہیں فکر و تدبر
تو پھر بے زار ہوں سِحرِ بیاں سے

جو چلاتا ہے اس کا ڈر نہیں ہے
بہت ڈرتا ہوں لیکن بے زباں سے

وہی اک بات تھی محفوظ ثاقب
جو بچ کر رہ گئی تھی راز داں سے

Related posts

Leave a Comment