اَشُبھ قاتل پرچھائیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب شام کا تاگا ٹوٹ رہا تھا
دل میں قتل کی سازش تھی
میں نے ساتویں منزل کی کھڑکی سے
نیچے جھا نکا
ایک اَشبھ نا دیدہ
موجودگی ،جیسے دور سیہ بلی روتی ہو
ایک سیہ کائیں کائیں
اور چاروں جانب پھرتی سیاہی کو محسوس کیا
کس منحوس گھڑی کا سامنا تھا
اگلے کچھ لمحوں میں
میرے حریف کی خون میں لت پت
لاش تڑپتی ہوگی
اور حاصل قتل کی ایک خوشی
بائیں ہاتھ میں کھجلی کی اک لہر اُٹھی
جس نے مجھے بے حال کیا ،اور
جس کی شدت دھیرے دھیرےپھیلی
یہ سب مل کر
ایک اَشبھ قاتل پرچھائیں کی
تشکیل میں گم تھے
اور میں اپنی تیغ سے کھجلی کرتے کرتے
اپنے ٹکڑے کاٹ رہا تھا