بد گمانی کے اس طرف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی اے کاش ایسا ہو
کہ باہم مشورے سے ہم
جدائی کے سفر پر چل پڑ یں تو پھر
کہانی ختم ہو جاۓ
کبھی ایسا نہیں ہوتا
کہ یہ عمر رواں
اپنے بہاؤ کی مخالف سمت چل دے اور
گلابی کا سنی یا سرمئی شامیں پلٹ آئیں
سفر بے سمت ہوں تو پھر
مسافر کو پنہ گاہیں نہیں ملتیں
( کہ خواب اُگتے نہیں ہیں
آنکھ کی اس تھور مٹی میں )
کبھی ایسا نہیں ہوتا
یقیں سے وصل کا دعوی
ہوا کے تن پہ لکھیں اور
صبا کے ہاتھ خوشبو کو
کوئی پیغام ہی بھیجیں!