منجمد ہو گیا لہو دل کا
تیرے غم کا چراغ کیا جلتا
وہ بھی دن تھے کہ اے سکونِ نظر!
تو مری دسترس سے باہر تھا
بجھ گئی پیاس آخرش اے دل!
ہو گیا خشک آنکھ کا دریا
تو مرا پیار مجھ کو لوٹا دے
جانے والے! اُداسیاں نہ بڑھا
پاسِ خاطر ہے شہر میں کس کو
کون کرتا ہے اعترافِ وفا
تیری خواہش، بھنور بھنور ساحل
میری منزل، سکوت کا صحرا
پوچھتی تھی خزاں بہار کا حال
شاخ سے ٹوٹ کر گرا پتا
کیسے ٹھہرے ہو سوچ میں احمدؔ
اتنی سردی میں رات کو تنہا
Related posts
-
سید آلِ احمد
ناواقف و شناسا ذرا بھی نہیں لگی خوش بھی نہیں ہوئی وہ خفا بھی نہیں لگی -
سید آلِ احمد
یہ اور بات دل تھے کدورت کی خستہ قبر لہجوں میں نکہتوں سے بھرا بانکپن ملا -
سید آل احمد ۔۔۔ غمِ حالات سہیں یا نہ سہیں سوچ میں ہیں
غمِ حالات سہیں یا نہ سہیں سوچ میں ہیں ہم دُکھی لوگ کسے اپنا کہیں سوچ...