ہماری آئنوں سے کب ملاقاتیں نئی ہیں
مگر اس بار لگتا ہے کہ کچھ باتیں نئی ہیں
نئے چہرے پہن کر جو یہاں آئے ہیں ان کی
پرانی حاجتیں ہیں اور مناجاتیں نئی ہیں
اگرچہ آسماں خالی پڑا ہے بادلوں سے
زمینوں پر مگر اب کے یہ برساتیں نئی ہیں
یہاں آئے ہوئے ہم کو ابھی کچھ دن ہوئے ہیں
ہمارے واسطے یہ دن نئے ،راتیں نئی ہیں
مری بستی میں نووارد ہیں کچھ ایسے قبائل
قدیمی سوچ ہے اُن کی مگر باتیں نئی ہیں
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...